نظریہ پاکستان کا مفہوم اور اس کی بنیاد یاد

pakistan99
0

 

نظریہ پاکستان کا مفہوم اور اس کی بنیاد یاد

نظریہ پاکستان کا مفہوم اور اس کی بنیاد یاد

 برصغیر جنوبی ایشیا کے تاریخی حوالے سے مسلمانوں کا یہ شعر تھا کہ وہ اسلامی نظریہ حیات کی بنیاد پر دوسری اقوام سے مختلف ہے

ایک موقع پر قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان تو اسی روز وجود میں آگیا تھا جب برصغیر کا پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا نظریہ کی تعریف کی روشنی میں شامل تھا جس کی بنیاد پر خاص نظریہ یعنی اسلام پر رکھی گئی تھی جس کو واضح کرنے کا مقصد اسلام کو ایک ثقافتی تمدنی و سیاسی اور معاشی نظام کے طور پر نافذ کرنا تھا

پاکستان کا قیام ایک نظریے کے تحت عمل میں آیا جو نظریہ پاکستان کہلاتا ہے نظریہ پاکستان کی حیثیت سے پاکستان کے وجود میں روح کی طرح ہے جس کے بغیر پاکستان کے قیام کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتا تحریک پاکستان کے دوران مسلمان ہند نے شعوری طور پر ایک نظریے کے تحت آزاد مسلمان مملکت کے قیام کی جدوجہد کی پیش کی گئی ہے

نظریہ پاکستان سے مراد ایک علیحدہ زمین کا حصول ہے جس میں مسلمان برصغیر قرآن و سنت کی روشنی میں اسلامی قدروں اور نظریات کو محفوظ کر سکیں اور اپنی اور اپنی زندگی اسلام کے روشن خیالوں کے تحت گزار سکیں کی کی

نظریہ پاکستان کی نظریاتی بنیاد ہے جس کے تحت برصغیر کے مسلمانوں نے اپنی شناخت حقوق علیحدہ وطن اور قومیت فلاح و بہبود کے لیے جدوجہد کی کی

 

ہندوستان میں اسلامی دور حکومت کے دوران میں اسلام کی بنیادی اقدار مسلمان مصلحین اور سماجی ثقافتی حوالے سے نظریہ پاکستان کی وضاحت

نظریہ پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کی روح ہے اور اس کی وجہ سے ہی محفوظ اور سلامت پاکستان کے وجود کا نثار اس نظریے پر ہے جس کی بنیاد پر یہ وجود میں آیا برصغیر کے مسلمانوں نے پاکستان اسی نظریے کے تحت قائم کیا

اسلامی اقدار

برصغیر کے مسلمانوں نے پاکستان کے مطالبے کے وقت یہ طے کیا تھا کہ اسلام کے سنہری اصولوں پر مبنی معاشرہ بنایا جائے گا جہاں اسلامی اقدار انصاف مساوات و رواداری کو فروغ دیا جائے گا

قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم سے سوال کیا گیا تھا کہ تقسیم کیے بغیر برصغیر میں مسلمانوں کو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی ہے تو پھر پاکستان کا مطالبہ کیوں آپ نے جواب دیا فرمایا بھائی چارہ وفات 82 ہمارے مذہب ثقافت اور تہذیب کی بنیادی باتیں ہیں کیونکہ ہمیں ان بنیادی انسانی حقوق کو ختم ہونے کا خدشہ تھا اس لئے ہم نے پاکستان کی تخلیق کے لیے جدوجہد کی

قائد اعظم کی نظر پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا تھا جہاں حقوق انسانی آزادی انصاف اور رواداری کارفرما ہونا تھی اس طرح پاکستان دوسرے ممالک اور معاشروں کے لیے ایک مثال بن سکتا تھا تاکہ وہ بھی اس کے نقش قدم پر چل سکے اور خوشگوار اور فلاحی ریاست صورت اختیار کر سکے نظریہ پاکستان فلاحی اور مثالی ریاست کے قیام کی بنیاد سمجھا گیا

 

مسلمان مصلحین

برصغیر میں دو قومی نظریے کی ابتدا تو مسلمانوں کی آمد کے ساتھ ہی ہوگئی تھی پھر مختلف موقعوں پر اس نظریے کی وضاحت ترقی اور مضبوطی کے امکان کی صورت پیدا ہوگئی

مارخور میں سرسید احمد خان نے میں نے صاف طور پر کہہ دیا تھا کہ ہندو اور مسلمان الگ الگ قوم ہیں اور ایک دوسرے میں جذب نہیں ہوسکتی ١-٦٧ میں مولانا جمال الدین افغانی ١٨٩٠ میں مولانا عبد الحلیم شرر اور١٩٢٨ میں مولانا مرتضی احمد مشقیں نے مسلمانوں کے لئے الگ ریاست کے قیام کی بات کی علامہ محمد اقبال نے ١٩٣٠ میں خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کی الگ ریاست کا تصور پیش کیا

 

برصغیر کے مسلمانوں کے معاشرتی اور ثقافتی حالات

 

نظریہ پاکستان ایک محفوظ تر زندگی اور تہذیب کی دعوت دیتا ہے بلاشبہ برصغیر کی مسلم تہذیب و ثقافت اور اسلام نے گہرے اثرات چھوڑے ہیں برصغیر کے مسلمانوں کے منفرد نفلی تاریخی بھلا اور جغرافیائی ماحول کی وجہ سے بھی روایات نے نشونما بائی بھائی ایسے تمام طریقے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف نہیں تھے وہ یہاں کے مسلمانوں کا ثقافتی ورثہ تھا اور آج بھی ہے برصغیر میں دوسری قوموں کے ساتھ رہ کر مسلمانوں نے اسلام کی ثقافتی اقدار کا تحفظ کیا

اسلام اپنی روح میں ایک جمہوری نظام ہے اس میں شرعی طریقے کو اہمیت حاصل ہے اور اس کی حاکمیت کو یقینی بنانا ایک مقصد ہوتا ہے

نظریہ پاکستان پر عمل کرنے سے ہی برصغیر کے مسلمانوں میں رواداری انصاف اور جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوئی نظریہ پاکستان میں جمہوریت ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتی ہے قومی تعمیر نو کا انوار نہیں جذبوں کی آپ بخاری جمہوریت کی کامیابی اور اسلام سے وابستگی پر ہے

برصغیر میں کئی زبانیں بولنے والے مسلمان رہتے تھے ان کی ثقافتی روایات نفلی اور سماجی ماحول مختلف تھے اور رنگوں میں بھی آسان نہیں تھی دین اسلام ہی وہ واحد طاقت تھی جو تمام مسلمانوں کو ایک قوم کے سانچے میں ڈالے ہوئے تھے اسلام کی رو سے مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور مسلمان ہمیشہ اپنی پہچان اپنے مذہب کے حوالے سے کراتے تھے علامہ اقبال نے مذہبی بنیادوں پر زور دیا اور کہا کہ مسلمان دین اسلام کی وجہ سے ہے اور ان کی اسلام پر حقیقت پیش کیا یا یا

اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر 1

خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی 2

ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار3

قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری4

کانگریس اور انگریز حکومت کی مشترکہ قوت قائد اعظم اور آل انڈیا مسلم لیگ کے مضبوط اداروں کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہی تھی قائداعظم ان دونوں سے مسلمانوں کو آزادی دلانا چاہتے تھے ہندوؤں کی شادی برتری اور انگریز حکومت کی بے پناہ طاقت مسلمانوں کو پاکستان بنانے سے نہ روک سکی اس کی وجہ سے اسلام سے مسلمانوں کا وابستہ ہونا تھا قائد اعظم اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کے تحفظ کے لیے مسلسل کوشاں رہے اور مخالفتوں کے پہاڑ بھی ان کا راستہ نہ روک سکے

مسلم قوم نے اپنے عظیم قائد کی سربراہی میں اپنے آپ کو ایک مضبوط اور پوری قوم ثابت کیا اور ملی اتحاد کے ذریعے مسلمانوں کے جداگانہ قومیت کے تصور کو کامیاب بنایا اور یہ کہلاتا ہے

 

 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)