اسلام کا دین اور لوگوں کے حقوق
ائداعظم
نے دوٹوک الفاظ میں فرمایا تھا کہ پاکستان ایک مذہبی نہیں بلکہ اسلامی فلاحی ریاست
ہوگی یہاں غیر مسلموں کو مسلمانوں کے برابر درجہ ملے گا وہ آزاد خوشگوار فضا میں سانس
لے سکیں گے
اور
انہیں برابر کے حقوق حاصل ہوں گے اور رواداری اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے
11 اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں آپ نے اسلامی ریاست کے تصور کی وضاحت
کرتے ہوئے فرمایا
آپ
عبادت کے لئے اپنی مخصوص عبادت گاہوں میں جانے کے لیے آزاد ہیں آپ کا تعلق چاہے کسی
عقیدے سے ہو ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں پاکستان کے تمام شہری مساوی ہیں اور انہیں
مساوی حقوق حاصل ہوں گے
نظریہ
پاکستان سے آگاہی
آج
کی نوجوان نسل کی نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کے مقاصد سے پوری طرح آگاہ رکھنے
کی ضرورت ہے جذباتی رشتے اور محبت کو جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آج کی پاکستانی
قوم کو نظریہ پاکستان سے پوری طرح آگاہ ہیں دی جائے انہیں اس عظیم تحریک سے آگاہ کیا
جائے جو پاکستان کی تخلیق کے لیے برصغیر میں چلائی گئی پاکستان کے عوام کو مضبوط اور
متحد رہنے کے لیے ضروری ہے کہ انھیں نظریہ پاکستان کی اہمیت اور تحریک پاکستان کے رہنماؤں
کی قربانیوں کا پوری طرح علم ہو ملک بھر میں زبان علاقہ اور نفرتوں کے خاتمے کے لیے
نظریہ پاکستان سے دلی لگاؤ پیدا کرنا ضروری ہے
نظریہ
پاکستان کے عناصر
نظریہ
پاکستان کی بنیاد اسلامی نظریہ حیات پر رکھی گئی ہے عقائد عبادت کی حکمرانی کو تلاوت
اور عدل و انصاف نہیں رہی ہے ذیل میں پیش کی گئی ہے
عقائد
عقائد میں توحید رسالت آخرت ملائکہ اور الہامی کتابوں پر ایمان لانا شامل ہے عقائد کے مجموعے کو ایمان کہتے ہیں عقیدہ توحید سے مراد یہ ہے کہ ساری کائنات کا خالق اور مالک ہے وہ واحد عقائداور یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور نہ ہی کوئی چیز اس فلم سے باہر ہے ا
سورۃ
البقرہ آیت نمبر 20 یعنی کوئی شخص اس کی قدرت سے باہر نہیں انی جاعل ہوٹل عربی میں
زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں اور البقرہ آیت نمبر 23 کے مطابق انسان کی حیثیت
اللہ تعالی کے نائب کی اللہ اور مسلمانوں پر اللہ تعالی کے حکم پر چلنا ضروری ہے اللہ
تعالی کے قادر مطلق ہونے اور انسان کے نائب ہونے کے عقیدے سے خود بخود بات واضح ہوجاتی
ہے کہ انسان کی حد تک عمل پر قادر ہے لیکن اصل قدرت اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے عمل
کرے اور نتیجہ اللہ تعالی پر چھوڑ دے
عقیدہ
رسالت کا مطلب تمام رسولوں پر ایمان لانا دائرہ اسلام میں آنے کے لئے لازم ہے کہ حرف
علت کو دل وجان سے تسلیم کیا جائے فارسی بھی اس میں شک و شبہ نہ کیا جائے اور رسول
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سر چشمہ ہدایت عنہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو
اللہ تعالی کا ہریرہ اور آخری نبی ماننا اور یہ ایمان رکھنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا عقیدہ رسالت کا لازمی جزو ہے اور جو اس کا انکار کرے وہ
مسلمان نہیں ہو سکتا
عبادات
ارکان اسلام
ویدر
فعلت اسلام کا پہلا رکن ہے دوسرا رکن نماز ہے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں کئی مقامات
پر نماز کی ادائیگی کا حکم دیا ہے نماز کو مقررہ اوقات کے مطابق ادا کرنا فرض ہے اللہ
تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
ترجمہ
بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات مقرر نہ میں ادا کرنا فرض ہے دراصل نماز قائم کرنا دین
اسلام کو قائم کرنے کا نمونہ ہے جس کا مظاہرہ ہر روز ہوتا ہے اللہ کی اطاعت کا ایسا
ہی نظام پورے معاشرے میں قائم ہونا چاہیے اسلام کا تیسرا رکن زکوۃ ہے زکوۃ مالی عبادت
ہے اور اور مضبوطی کا ذریعہ ہے رہتی ہے اور معاشرے کے غریب طبقے تک بھی پہنچ جاتی ہے
تو وہ ہے تمام عبادات کی طرح روزہ بھی فرض اظہار ہے اور بندے اور اللہ تعالی کے درمیان
قربت کا ذریعہ ہے جو استطاعت لوگوں پر فرض ہے آج کل لبیک کی پکار مسلمانوں کے اتحاد
اور بھائی چارے کی ایسی مثال ہے جو دنیا میں کہیں نظر نہیں آتی

.jpg)