تقسیم بنگال 1905 میں آزادی حاصل کی
یہاں اقتصادی اور معاشی نظام
مکمل طور پر ہندوؤں کے کنٹرول میں تھاانیس سو پانچ میں جس وقت لارڈ کرزن ہندوستان کے
وزرائے تھے ان کی سفارش پر برطانیہ پارلیمنٹ نے انتظامی سہولت کے پیش نظر بنگال کو
دو حصوں میں تقسیم کر دیا انگریزوں کے مطابق اتنے بڑے اور وسیع صوبے کا انتظام سہی
طریقے سے چلانا ایک گورنر کے پاس کی بات نہ تھی
اس تقسیم کے نتیجے میں بنگال
کے دو صوبے مشرقی بنگال اور مغربی بنگال بن گئے تقسیم بنگال تھے ہندوؤں اور مسلمانوں
پر مختلف اثرات مرتب ہوئے مسلمان اس تقسیم سے بڑے خوش تھے کیونکہ مشرقی بنگال میں مسلمانوں
کے خیریت تھی جو ایک نیا بن گیا لیکن ہندو تقسیم سے ناخوش تھے وہ سارا گیس برداشت نہیں
کر سکتے تھے کہ پورے بنگال پر ان کی طاقت آزادی اور سیاسی اجارہ داری اور بالادستی
ختم ہو جائےیہی وجہ تھی کہ انہوں نے تقسیم بنگال کو ماننے سے انکار کر دیا اور اس تقسیم
کی منظوری کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا انہوں نے عدم تعاون کی تحریک شروع کر دی کا
اعلان کیا گیا اور ادا ئیگی میں اہلکار انگریز حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے اور 1911 میں
بنگال کی تقسیم منسوخ کر دی گئی اس سے مسلمانوں کو سخت صدمہ پہنچا
شملہ وفد
تقسیم بنگال پر ہندوؤں کے رویے
کے پیش نظر مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک نئے راستے کا انتخاب کرلیا یکم
اکتوبر 1976 کو مسلمانوں کا ایک سیاسی وقت ہے سر آغا خان کی قیادت میں اپنے مطالبات
لے کر وزرائے ہند میں ملا کا مطالبہ کیا شملہ وفد میں مسلمانوں کو وزیر آئے کی طرح
سے مثبت جواب ملا اس وقت مسلمانوں کی سیاسی جماعت نہ تھی اس واقعے کے بعد مسلمانوں
نے شدت سے ایک سیاسی جماعت کی ضرورت محسوس کی جو مسلم لیگ کی صورت میں قائم ہوئی انیس
سو نوے میں مسلمانوں کو جداگانہ انتخاب کا حق بھی دے دیا گیا
مسلم لیگ کا قیام
30 دسمبر
1906 کو ڈھاکہ میں مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا اس کے قیام کے اہم محرکات یہ ہیں
1
تقسیم بنگال 1905 اور ہندوؤں
کا رد عمل 2
انگریزوں کا رویہ 3
مسلمانوں کا احساس محرومی 4
مسلمانوں کو سیاسی طور پر نظر
انداز کیا جانا 5
ان محرکات کی وجہ سے مسلمان
جو انگریز اور ہندوستان کی وجہ سے دس بجے تھے مختلف متحرک ہوئے اور ایک مشترکہ فوج
کے دائرے میں آگئے لیڈر اکٹھے ہو کر وزرائے ہند سے ملنے سے ملا گئے اور واپس آ کر اپنے
آپ کو سیاسی طور پر درج ذیل ہیں
مسلمانوں میں برطانوی حکومت
کے لیے وفادار نہ جذبات پیدا کرنا اور حکومت کی کارروائیوں کے بارے میں ان کے شکوک
و شبہات کو دور کرنا 1
مسلمانوں کے سیاسی حقوق کی حفاظت
کرنا اور ان کے مطالبات حکومت کے سامنے پیش کرنا 2
مسلم لیگ کہ مندرجہ بالا مقاصد
کو نقصان پہنچائے بغیر برصغیر کی دوسری اقوام سے تعلقات استوار کرنا 3
