پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد کا پس منظر
برصغیر جنوبی ایشیا میں مسلمانوں
کی آمد 712 میں محمد بن قاسم کی فتح خیل سے شروع ہوئی مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر
کی وفات کس تاریخ وفات کے بعد مسلم حکومت میں زوال کے آثار نمودار ہوئے لیکن اس کے
چند ہی سال بعد حضرت شاہ ولی اللہ کی شکل میں ایک اور مندر پر نا جانے سے برصغیر میں
اسلام کے احیاء اور مسلمانوں کے استقبال کی پرور تحریک کا آغاز ہوا
سیاسی صورتحال پر انگریزوں نے
تجارتی ایف انڈیا کمپنی کے نام پر اپنا اثر و رسوخ بڑھایا دوستی میں بنگال کے حل کا
راستہ روکنا چاہا لیکن وہ اپنوں کی فوج کی وجہ سے جنگ پلاسی میں شہید ہوگئے ستارہ بنانے
میں میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کی وجہ سے جام شہادت نوش کرنا عالمی محاذ پر شاہ ولی
اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادگان اور ان کی اولاد اور پھر ان کے شاگرد سرگرم عمل
رہے ان کی ہر تحریر شروع ہوئی جس کے امیر سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ بھی تھے
اٹھارہ سو اکتیس میں سید احمد
شہید رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے رفیق خاص سے دل والی شہید رحمت اللہ علیہ کوٹ میں سکھوں
کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے عبقری صحبت کی کوشش بھی ناکام ہوگئی تربیتی میدان میں
اس تحریک کے اثرات جاری رہے اور خاص طور پر بنگال میں فرائضی تحریک نمایاں ہوئی اور
ان کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو فرائض کی ادائیگی اور دعوت و تلقین تھا تھا راستے میں
کیا کی جنگ میں آزادی میں مسلمانوں کے سیاسی اہمیت اور اب تک کی کوشش کی گئی تھی
تحریک علی گڑھ اور سرسید احمد
خان
جنگ آزادی میں ناکامی کے ساتھ
ہیں برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا سیاہ ترین دور شروع ہوگیا مسلمان بحیثیت قوم اگر
یو کے نفرت اور انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنے ان حالات میں سرسید احمد خان نے تحریک
علی گڑھ کے وزیر قوم کی رہنمائی کا بیڑا اٹھایا احمد خان کی تحریک علی گڑھ کے مقام
درج ذیل تھے
حکومت اور مسلمانوں کے درمیان
اعتماد بحال کرنا 1
مسلمانان برصغیر کو جدید علوم
اور انگریزی زبان سیکھنے کی طرف راغب کرنا 2
مسلمانان برصغیر کو سیاست سے
باز رکھنا 3
اور مذہبی ترقی کے لئے عملی
کام کیا آپ نے اس بات کا دعوی لگا لیا تھا کہ مسلمان تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے
اٹھارہ سو پچانوے میں نے مرادآباد میں ایک قوم کی اٹھارہ سو آٹھ میں آپ کی بنیاد رکھی
آپ نے اٹھارہ سینٹی میں علی گڑھ میں جو سکول قائم کیا اور 1929میں یونیورسٹی بن گئی
بیسویں صدی کے شروع میں مسلمانوں کا بڑا لکھا طبقہ اسے تعلیم ادارے کا تعلیم یافتہ
تھا
عرفانہ اسباب بغاوت ہند سر سید
احمد خان کی ایک اہم سیاسی خدمت تھی اس صرف علی نے اپنے اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی
کے حقیقی اسباب سے انگریز حکومت کو آگاہ کیا جنگ آزادی کے بعد سرسید احمد خان کی حیثیت
سے قائم رکھنے کے لیے آگے بڑھے اور انگریزوں کی غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی.
سرسید احمد خان سیاسی طور پر
مسلمان کو کمزور سمجھتے تھے اس لیے انہوں نے 18 کوالٹی فائیو میں قائم ہونے والی انڈین
نیشنل کانگریس میں مسلمانوں کو شامل ہونے سے روکا انہوں نے مسلمانوں کو تعلیم کی طرف
توجہ دینے کے لیے کہا کہ تعلیم حاصل کریں اور پھر سیاست میں حصہ لے
سرسید احمد خان سیاسی طور پر
مسلمان کو کمزور سمجھتے تھے اس لیے انہوں نے 18 کوالٹی فائیو میں قائم ہونے والی انڈین
نیشنل کانگریس میں مسلمانوں کو شامل ہونے سے روکا انہوں نے مسلمانوں کو تعلیم کی طرف
توجہ دینے کے لیے کہا کہ تعلیم حاصل کریں اور پھر سیاست میں حصہ لے
