صبح آزادی
آزادی کا تصور قوموں کی زندگی
میں بڑی اہمیت رکھتا ہے 14 اگست 1940 رمضان المبارک کو پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا
قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے مے
قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ
اللہ علیہ 2007 کو کراچی میں پیدا ہوئے سیاست میں آپ کی دلچسپی اس وقت شروع ہوئی جب
آپ انگلستان میں تھے آپ پہلے کانگریس میں شامل ہوئے اس وقت وہ ہندو مسلم اتحاد کے وبرکاتہ
میں تھے آپ کو ہندو مسلم اتحاد کا سفیر بھی کہا جاتا تھا
انیس سو اسی زیرو نائن میتھ
ہندوستان میں منٹو مارلے اصلاحات کا نفاذ ہوا سے ہند کی کونسل کے ارکان کی تعداد بھی
ایک سے بڑھ کر 28 مئی کر دی گئی ممبئی کے مسلمانوں نے اس کے لئے قائداعظم محمد علی
جناح رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا نمائندہ منتخب کیا انیس سو تیرہ میں آپ میں شامل ہوئے
اور مسلم لیگ نے ان کے کہنے پر اپنے دوستوں میں ترمیم کرتے ہوئے حکومت خود اختیاری
کو اپنا مقدس حیات بنایا ہلا کر رکھ دیا کانگریس کی مسلم دشمن پالیسیوں کے باعث
1939 میں کانگریس چھوڑ دیں دیں دیں
دسمبر 1941 میں مسلم لیگ ن کاگراف
لکھنؤ میں ایک ساتھ اپنے اپنے خلاف جلسے کرنے پر رضامند ہوگئے مسلم لیگ کے اجلاس کی
صدارت قائد اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ نے کی انہوں نے اپنے خطبے میں فرمایا
ہم کو یاں نام یار یاد نہیں
چاہتے اور نہ ہی کسی کا امتیازی سلوک کے آزمودہ مند ہیں
اس مقام پر دونوں سیاسی جماعتوں
نے ایک تارہم کو یاں نام یار یاد نہیں چاہتے اور نہ ہی کسی کا امتیازی سلوک کے آزمودہ
مند ہیں یخ معاہدہ کیا جسے مساکین لکھنو کہتے ہیں اسی مقام پر انہیں ہندو مسلم اتحاد
کے سفیر کے لقب سے نوازا گیا
انیس سو انیس میں حکومت برطانیہ
نے رولٹ ایکٹ منظور کیا اس کے تحت حکومت کو وارننگ اور مقدمہ چلائے بغیر گرفتاری کا
اختیار دیا اس قانون کے تحت ملزم کو صفائی کا موقع دیئے بغیر ہی مقدمہ چلایا جا سکتا
تھا قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ اس مسودہ قانون کی مخالفت کی اور اسے غیرآئینی قرار دیا
احتجاجا انہوں نے وزرائے ہند کو کونسل مصطفیٰ دے دیا اس موقع پر انہوں نے فرمایا میں
محسوس کرتا ہوں کہ جو حکومت زمانہ امن میں ایسے قانون کی منظوری کرتی ہے وہ مذہب حکومت
لانے کا کوئی حق نہیں رکھتی تاکہ ہم ہم مجھے امید ہے کہ وزیر امور ہند تاجدار تانیہ
کو یہ مشورہ دیں گے کہ وہ اس کالے قانون کو مسترد کر دے
انیس سو پینتیس میں قائداعظم
رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مشہور چودہ نکات پیش کیے تین گول میز کانفرنس 1930 سے 1940
تک لندن میں ہوئے قائد اعظم رحمت اللہ علیہ نے پہلی دو کانفرنسوں میں شرکت کی کانفرنس
سے ناکام ہوئی
حکومت برطانیہ نے گورنمنٹ آف
انڈیا ایکٹ 1935 منظور کیا مگر کانگریس اور مسلم لیگ دونوں جماعتوں نے اسے پسند کیا
جاتا ہے 23 کے عام انتخابات میں دونوں جماعتوں نے حصہ لیا انیس سو اٹھتر میں قائداعظم
محمد علی جناح رحمت اللہ علیہ نے محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور دوسرے فرقہ مسلم لیگی
رہنماؤں کے کہنے پر انگلستان میں وطن واپس آگئے
انمول مسلم لیگ کی صدارت سونپ
دی گئی آپ نے دن رات ایک کر کے مسلمانوں اس کے پرچم تلے جمع کیا انیس سو چالیس میں
لاہور میں مسلم لیگ کا سالانہ جلسہ منعقد ہوا جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے متفقہ
طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک الگ ہی ضرورت ہے جس
میں اسلام کے اصولوں کے مطابق مانیں گے قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ نے کی تھی
