قرآن و سنت کی روشنی میں اسلام میں خواتین کے حقوق

pakistan99
0

 

دین فطرت ہے جس کی طلب تعلیمات کے مطابق بنیادی حقوق کے لحاظ سے سب انسان برابر ہیں سب انسان حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہے اس لحاظ سے اسلام میں جنس کی بنیاد پر عورت مرد کی کوئی تفریق نہیں اللہ تعالی کے نزدیک دونوں ہی اس کی قرآن و حدیث میں یہ تعداد میں ایسے احکامات موجود ہیں جس سے اسلام میں عورت کے مقام و اہمیت اور اس کے حقوق کا تعین ہوتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

 

ترجمہ اے لوگو اپنے رب کی نافرمانی سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان آدم علیہ السلام سے پیدا فرمایا اور اسی سے اٹھتی وجہ سے ہوا علیہ اسلام کو پیدا فرمایا اور پھیلا دیا زمین پر ان سے بہت سے مرد اور عورتیں سورۃ المنافقون آیت نمبر ون عورت وہ لفظ ہے جو انسان کو عزت و حرمت سے آگاہ کرتا ہے اور جس کے وجود سے کائنات میں رنگ ہے


تمام مذاہب بشمول اسلام ہر قسم کے نسوانی تشدد کی مذمت کرتے ہیں اسلام نے خواتین کو حکومت سیاست قیادت انتظامات اور مشاورت سے زندگی کے تمام شعبوں میں ایم محمد یوسف تیس اکثر عورتیں اس تصور کی بنا پر تشدد کا شکار ہوتی ہیں

بہرحال قرآن مجید کی یہ آیت اس ب

ات کی ترجمانی کرتی ہے کہ اللہ تعالی کے ہاں مردوں اور عورتوں کا رتبہ بحث کے انسان برابر ہے اللہ تعالی نے فرمایا بے شک میں ضائع کرنے والا نہیں ہو تم میں سے کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل کو ہوا وہ مرد ہو یا عورت تم ایک دوسرے کی جنس سے ہو


جو شخص بھی نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت وہ مومن ہو تو ضرور اہم اسے زندہ رکھیں گے پاکیزہ زندگی کے ساتھ اور ضرور انہیں ان کا اجر عطا فرمائیں گے ان کے بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے عرب معاشرے میں اسلام کی آمد سے پہلے دور جاہلیت میں لڑکی پیدا ہونے پر اسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا اسلام نے لڑکی کو رحمت بنایا اور گھر کا سکون بنایا اسلام کا سورج طلوع ہوا

ہوا تو عورت کو ظلم کے اندھیروں سے نجات ملی اسلام نے عورت کو ملتے چھٹکار* کر عزت و حرمت سے نوازا عورت کو زندہ دفنانے کی جاہلانہ رسم ختم ہوئی اسلام نہیں عورتوں کو مردوں کے مساوی حقوق دیے عورت کی حیثیت مفتی مکی


اسلام نے عورت کو مساوی حقوق عزت کا تحفظ وراثت میں حصہ حق مہر حال حق کا حق تعلیم تربیت کا حق علیحدگی کی صورت میں اولاد رکھنے کا حق رائے دہی کا حق مشاورات کا کا کیا اگر عورت کے پاس ذریعہ روزگار ہو تو تب بھی اسلام نے یہ نہیں کیا کہ وہ اولاد کی کفالت کرے یہ ذمہ دار والد کی ہے ماں بہن بیٹی بیوی کی شکل میں اسلام نہ رشتے سے عورت کا ترکہ میں حصہ رکھا اسلام میں عمل اور اجرا میں مرد عورت مساوی ہیں چنانچہ قرآن مجید میں واضح کر دیا گیا


مردوں کے لیے اس اسی میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لئے اسی میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا وہ اللہ سے اس کا فضل مانگو رہو بیشک اللہ تعالی ہر چیز کا خواب جانے والا ہے مزید فرمایا اور جو نیک اعمال کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ یہ وہ مومن ہو یا وہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے ان پر ایک طویل کے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا

 

 

 

 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)