قرآن مجید کو بچانے اور اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ اللہ نے کیا ہے
لفظ قرآن قرآن سے ہے جس کے معنی پڑھنے کے ہیں کیونکہ قرآن مجید
ایسی بات کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے اس لیے اسے قرآن کہا جاتا
ہے قرآن مجید اللہ تعالی کی آخری کتاب ہے جو اس نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی
اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی.
اللہ تعالی کا کلام ہے جو اللہ تعالی کے مقرب فرشتے حضرت
جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے نازل ہوا قرآن مجید کو اللہ تعالی نے تقریبا تیس سال
کے عرصے میں آہستہ آہستہ حالات واقعات اور ضروریات کے مطابق ناول فرمائے کتاب
قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے رشد و ہدایت اور رہنمائی کا ذریعہ یہ قرآن مجید
کا موضوع ہے کہ اسے پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوتا بلکہ اسے ہر لمحہ نہیں
لگتا اور سرور حاصل ہوتا ہے.
محفوظ ترین کتاب
قرآن مجید کی حفاظت کی یہ دلیل ہے کہ اس کا ایک ایک حرف چودہ
صدیاں گزرنے کے باوجود بھی محفوظ ہے قرآن مجید کے الفاظ کی طرح اس میں بیان کی گئی
معلومات بھی قرآن مجید کی آواز کی دلیل ہے قرآن میں دنیا کی وہ واحد کتاب ہے جو آج
تک کسی طرح محفوظ ہے جیسے طرح نازل ہوئی تھی قرآن مجید کی عمر تک آنے والے انسانوں
کے لیے ہدایت رہنمائی کا ذریعہ ہے چنانچہ اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کو ماں لیتے
ہوئے فرمایا.
ترجمہ بے شک ہم ہی نے اس ذکر قرآن کو نازل فرمایا ہے اور بے شک
ہم ہی اس کی ضرورت ہو تو فرمانے والے ہیں.
قرآن مجید اللہ تعالی کی آخری اور عالمگیر کتاب ہے جس طرح نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں.
اور آپ کی رفال تمام جہانوں کے لئے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ
وسلم پر نازل ہونے والی کتاب بھی تمام نبی نوح انسان کے لیے راشد ہدایت کا سرچشمہ
قرآن مجید کی خاص قوم یا وقت کے لیے نہیں بلکہ قیامت تک کے تمام انسانوں کے لیے
رہنمائی کا ذریعہ ہے.
عہد رسالت میں جمع تدوین قرآن مجید
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہیں اکثر صحابہ
کرام رضی اللہ تعالی عنہ کو قرآن مجید زبانی یاد تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے قرآن مجید کون بول کے فورا بعد قرآنی آیات کو لکھوانے کا خصوصی اہتمام فرماتے
تھے نبی کریم صلی وسلم کی حیات طیبہ میں ہی مکمل قرآن مجید لکھا جا چکا تھا ہر سال
تھی میں قرآن مجید عموما پتھر کی ان کے سلو چل پڑے کھجور کی چھال اور اونٹ کے شانے
کی ہڈی پر لکھا جاتا تھا کہ وہ خاک اسی مقصد کے لیے تیار کی جاتی تھی.
یوم قرآن مجید عہد نبوی کی میں مکمل ہونے کے بعد پر مختلف
جگہوں پر لکھا ہوا موجود تھا.
عہد صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ میں جمع تدوین قرآن مجید.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اگرچہ قرآن مجید
مکمل کتابی شکل میں موجود تھا تاہم حکومتی سرپرستی میں قرآن مجید کی نشر و اشاعت
کا آغاز نہیں ہوا تھا قرآن مجید کی سرکاری سرپرستی میں جمع کرنے کی ضرورت ابوبکر
صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں اس وقت ہوئی جب جنگ یمامہ میں قرآن مجید
کی سینکڑوں فاضل کرام شہید ہو گئے.
اللہ تعالی کی مدد سے مسلمانوں کو اس جنگ میں فتح نصیب ہوئی
تاہم اس وقت یہ محسوس کیا گیا کہ اگر مستقبل میں اسی طرح حفاظت قرآن شہید ہوتے رہے
تو کہیں قرآن مجید کا کوئی حصہ وی نہ ہو اللہ تعالی عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی
اللہ تعالیاور دیگر جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے مشورے سے قرآن
مجید کی جمع و تدوین کا آغاز کیا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے صحابہ
کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے مشہور مشہور قاریقرآن حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی
عنہ کو اس عظیم کام کی تکمیل کے لیے منتخب کیا.
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ عہد رسالت میں وہی کی
کتاب بر کا فریضہ انجام دیا کرتے تھے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی
سربراہی میں قائم کمیٹی نے مسلسل اور انتہائی محنت سے قرآن مجید کو ایک مہذب کی
صورت میں جمع کیا.
قرآن مجید کا یہ نسخہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے
پاس موجود رہا جو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ
تعالی عنہ کو منتقل ہوا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے بعد ام
المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہ کی تحویل میں آگیا.
