لوگوں سے عدل و انصاف کرنا
لوگوں سے عدل و انصاف کرناکہ معاشرہ میں ہر کسی کو اس
کا حق ملے جہاں انصاف پر مبنی معاشرہ ہوگا وہاں معاشرے کی دوسری خرابیاں خود بہت شیخ
ہو جائیں گی جو نہ اس طرح کوئی کسی کا حق غصب نہیں کرسکے گا نا انصافی کا مرتکب نہ
ہو گا اس قسم کی بے ایمانی طاقتکو سزا نہ دینا جبکہ کمزور
تو سزا دینا عام تھا لیکن اسلام
کے بعد عدل و انصاف کا بول بالا ہوا ہوا کہ عدل و انصاف کی فضا قائم ہو مسلمان معاشرے
میں انصاف ایک اہم ضرورت بن گیا جو ان کی ضرورت زندگی کے ہر شعبے میں ہی ہے اس پر کسی
کو نہیں ہونا چاہیے تاکہ اس کے مطابق ہونی چاہیےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ کہ اردو کو عدل و انصاف کو ترک کر دیتی ہے ہے اس کا مقدر بن جاتی ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا ابلاغ کی بہت ہی فارغ ہو گئی ہے ہیں یہ دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے ہے
ایک دفعہ قبیلہ بنو مخزوم کی عورت نے چوری کی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفارش کی
گئی تو آپ نے فرمایا یا
کی اہمیت سے انکار نہیں کیا
جا سکتا کیونکہ کسی بھی معاشرے میں قانون کی بالادستی سے معاشرہ بھی گلی رات چوگنی
ترقی کرتا ہے
برصغیر کے مسلمانوں کی مذہبی ثقافتی سماجی معاشی بحران کے حوالے سے دو قومی نظریے کی ابتدا اور ارتقا کیوضاحت
دو قومی نظریہ سے مراد یہ ہے
کہ برصغیر پاک و ہند میں دو بڑی قوتیں جیکب آباد میں یہ دونوں قومیں صدیوں تک رہنے
کی باوجود آپ نے میں نے نہ صرف دو قومی نظریے کی بنیاد مسلمانوں کو علیحدہ کیا ہے پاکستان
کا قومی نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا تھا اس کی بنیاد پر ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک
ایسی اس کی زندگی اسلامی اصولوں کے مطابقگزار سکے
برصغیر میں دو قومی نظریے کی
ابتدا برصغیر میں دو قومی نظریے کی ابتداء مسلمانوں کی آمد اور محمد بن قاسم کی فتح
سندھ کی بات کو بار بار نوجوان خلاصہ محمد بن قاسم نے سندھ کے راجہ داہر کو شکست دیمحمد
بن قاسم کے بعد کچھ عرب تبلیغ اسلام کے لئے بھی آئے اور وہ مختلف طور پر چند اور ملتان
میں آباد ہوگئے
محمد بن قاسم میں کتنے کلومیٹر
برداری الفاظ میں مقامی لوگوں کو اس قدر متاثر کیا کہ وہ اس سے اسٹار کو دیکھا اسمبلی
تبلیغ کرنے والوں اسلام شام کی عورتوں کی لڑائی بھائی یہ لوگ اسلام میں داخل ہوگئے
گئے
اس کے بعد باغ نبی دا عمر ایسا
کیوں ہوتا ہے یہ ایک ہوا کی سے 12 تک نہیں حدیث دور میں موجودہ پاکستانی علاقوں میں
فارسی زبان میں رو رو عرض کراں ظاہر ہوئے دوبارہ کوشش کریں
سلطنت دہلی کا دور حکومت محبت
15 سے 20 صحت رہا جس میں خاندان غلامہ خاندان صدیقی خاندان کا خط جنات اور لودھی خاندان
کی حکومت نے پندرہ سو چوبیس میں ظہیر الدین بابر کی بنیاد رکھی جو آخر تک قائم رہی
ہے دور حکومت میں ماموں شاہ جہاں اور میں کمی کے بعد لیا

