دریافتوں اور قبائلی علاقوں کا پاکستان سے الحاق

pakistan99
0

دریافتوں اور قبائلی علاقوں کا پاکستان سے الحاق


دریافتوں اور قبائلی علاقوں کا پاکستان سے الحاق

برصغیر میں لگ بھگ 600 دیسی ریاستیں تھیں جن کو نیم خودمختاری حاصل تھی تین جون 1947 کا منصوبہ کے اعلان کے بعد ان ریاستوں نے اپنے جغرافیائی حالات آبادی اور مذہب کے پیش نظر پاکستان یا بھارت کسی ایک ملک بھی شامل ہونا تھا ان میں سے چند ریاستوں کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے

ریاست جموں کشمیر

دریافت جموں کشمیر برصغیر کے انتہائی شمال میں ہیں جسے براعظم ایشیا کا مرکز سمجھا جاتا ہے انیس سو ستاون میں قیام پاکستان کے وقت ریاستوں کے حکمرانوں کو اس بات کا حق دیا گیا کہ وہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرے کشمیر میں مسلمان بھاری اکثریت میں آبادی تھے جنہوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہا مگر کشمیر کا ہندو حکمران راجہ ہری سنگھ پاکر بھارت چلا گیا اور کشمیری عوام کی امنگوں کے خلاف اس کا الحاق بھارت سے کردیا

1965 میں بھارت نے اپنی فوج کشمیر میں بھیج کر اس پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش کی مگر کشمیری مجاہدین نے موجودہ آزاد جموں و کشمیر کا علاقہ بھارت سے آزاد کر دیا 12 اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا اقوام متحدہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرا دے اقوام متحدہ میں اقوام متحدہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرا دی اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں اس بات کو اکثریت سے منظور کیا کہ کشمیر کا فیصلہ رائے شماری سے


مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک مرکزی مسئلہ ہے جس کے حل کے بغیر خطے کا امن ترکیہ خطرے میں ہے اگرچہ پاکستان نے ہر موقع پر بھارت کو مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی دعوت دی ہے مگر بھارت ہر دفعہ ٹال مٹول سے کام لیتا رہا پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقت ہیں اگر اس کا مسئلہ پر ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی تو ایٹمی جنگ تیار کر سکتی ہے

دریافت حیدرآباد دکن

حیدرآباد دکن بھارت کی جنوبی ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے بیشتر کا دارالحکومت ہے تقسیم برصغیر کے وقت یہاں کے حکمران نظام کہلاتا تھا یہاں ہندوؤں کی اکثریت تھی میں یہ ایک الگ ریاست تھی اور اس کا رقبہ مربع میل تھا نظام اپنی ریاست کو خود مختیار رکھنا چاہتا تھا لیکن 1945 میں بھارتی افواج نے نصاب کی حکومت کا خاتمہ کرکے اس ریاست پر قبضہ کرلیا حیدرآباد دکن اپنی شاندار تاریخ اور ثقافت کی وجہ سے مشہور ہے

ریاست جونا گھڑ

تقسیم ہند کے وقت اس ریاست کے نواب محمد احمد خان نے ریاست جونا گڑھ کا الحاق پاکستان کے ساتھ کرنے کا اعلان کر دیا حکومت پاکستان کی طرف سے گیس کی منظوری دے دی گئی لیکن بھارتی افواج نے انیس سو ستاون میں پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا

دریافت مناو دار

تقسیم ہند کے وقت اس ریاست کو کرم حکمران مسلمان تھا اس نے پاکستان کے ساتھ اپنی ریاست کا الحاق کا اعلان کر دیا یہ ریاست جوناگڑھ کے بعد واقعات ی بھارتی افواج نے جونا گڑھ پر پہلے قبضہ کر رکھا تھا بھارتی افواج نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے است پر بھی قبضہ کر لیا

دریافت سوات ریاست خیر پور اور ریاست بہاولپور

ریاست سوات ریاست خیرپور اور ریاست بہاولپور کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہوا


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)