جنگلات کا کٹاؤ
کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے
اس کا کل رقبہ بچی فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے لیکن پاکستان کے صرف پانچ فیصد
حصے سے کم رقبے پر جنگلات موجود ہیں مزید کے موجودہ جنگلات کو بری طرح کاٹا جارہا ہے
یہ صورتحال نہ صرف ہماری معیشت کے لئے نقصان دہ ہے بلکہ ہمارے ماحول کو بھی بری طرح
نقصان پہنچا رہی ہے
جنگلات گلوکارہ عروج پر آکسیجن
مہیا کرنے کا واحد ذریعہ ہے ان کی بے دریغ کٹائی سے آکسیجن کی پیداوار میں کمی ہو رہی
ہے اس کے علاوہ ان کی مقدار میں کافی اضافہ ہو رہا ہے جس کو خراب ہو رہا ہے بالکل زمین
کے درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے یہی وجہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں ہورہی
ہیں مثلا بارشوں میں کمی یا زیادتی سیلاب کا ان عبارتوں کے وقت میں تبدیلی وغیرہ شامل
ہے جس سے ہمارے شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے
ان سب کی بڑی وجہ جنگلات کی
کٹائی ہے لہذا وہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ نہ صرف موجودہ درختوں کی حفاظت کریں
بالکل وہی جنگلات لگائی جائیں تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچا جا سکے جنگلات کی کٹائی
سے جنگلی حیات کو بھی نقصان ہو رہا ہے اور ان کی قدرت قیام گاہوں کے ہاتھ میں سے ان
کی کئی دفعہ ختم ہونے جا رہی ہے
زمین کا صحرا میں تبدیل ہونا
انسانی سرگرمیاں جانوروں کو
چھیڑنا جنگلات سے بھرا کو کا کٹاؤ اور اپنی ضروریات کے لیے زمین میں بار بار ایک ہی
وقت پر گانا یہ سب مل کر زمین بنجر بناتے ہیں ان سے زمین کی زرخیزی کو قائم نہیں رہتی
اور وہ ناقابل کاشت ہو جاتی ہے اس سارے عمل کو جس میں ہم زمین کو ناکارہ بناتے ہیں
زمین کا صحرا میں تبدیل ہونا کہلاتا ہے میں نے ان کو زیر زمین کی دولت سے نوازا ہے
لیکن پاکستان کی کمی سونا اگلنے والی زمین کو صحرا میں تبدیل کر رہی ہے جس کی چند اہم
وجوہات درج ذیل ہے ہے
ذرائع میں ناقص اور پرانے طریقہ کاشت کی وجہ سے زمین کا کتنا اوپر جاتا ہے جس سے ہو رہی ہے
اگر زمین کے ایک ہی ٹکڑے پر
بار بار فصل اگائی جائے تو زمین کی زرخیزی میں کمی آ جاتی ہے اور کچھ سالوں بعد یہ
زمین ناکارہ ہو کر صحرا میں تبدیل ہوجائے گی
نہری نظام آبپاشی میں سے کافی
پانی کا ضائع ہو رہا ہے وہاں دفن تو کے قیام سے بھی پانی کی ضروریات میں اضافہ ہوا
ہے جس کے لئے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے
پاکستان ایک زرعی ایک ملک ہے
اور ہماری ذرائع کا زیادہ انحصار سنہری آبپاشی پر ہے جہاں ایک طرف نہری نظام کی وجہ
سے ہماری زرعی ترقی کر رہی ہے اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں نہریں آبادی
کے نظام کی وجہ سے ہماری زرعی زمین متاثر ہورہی ہیں نہری پانی کی وجہ سے زیر زمین پانی
کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جب کسی علاقے میں پانی کی سطح 55 منٹ تک رہ جاتی ہے جن
میں موجود نمکیات کے ساتھ زمین پر آ جاتے ہیں پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے اور زمین
پر جاتے ہیں اس کے نتیجے میں زمین کاشت کے قابل نہیں رہتی اور بنجر ہو جاتی ہے اس صورت
حال کو توڑ پھوڑ کا نام دیا جاتا ہے
سیم تھور والی زمین میں فور
ڈیم اور حل پذیر نمکیات دونوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے یہ حالت کلرک کہلاتی ہے میں گھاس
کی اقسام مثلا کلرک آف پر موجودہ گاہ سوڈانی کا گہرا اور چارہ جات وغیرہ کاشت زمین
کو قابل کاشت بنانے کے لیے 70 اس میں اچھی پیداوار بھی حاصل کی جاسکتی ہے
باوقعت زیر زمین پانی کی سطح
مزید بلند ہو جاتی ہے اور پانی زمین کے موسموں سے گزر کر زیادہ مقدار میں فتح مبین
پر آ جاتا ہے اور میں درد بن جاتی ہے اس کو ڈیرہ جاتا ہے اس حالت میں بھی زمین بنجر
ہو جاتی ہے اور کاشت کے قابل نہیں رہتی پاکستان میں کافی بڑی زمینی سیم اور تھور کا
شکار ہو کر اپنی پیداواری صلاحیت کھو چکی ہیں ان کے مندرجہ ذیل طریقوں سے دوبارہ قابل
کاشت بنایا جا رہا ہے ہے
