غزوہ حنین
مکہ مکرمہ سے
چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وادی حنین اور بنو ہوازن اور ثقیف کے قبائل آباد تھے
جن کو اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا وہ مسلمانوں کی طاقت کو تقسیم کرنے پر راضی نہ تھے
انہوں نے فتح مکہ کے بعد ارد گرد کے قبائل کو مسلمانوں کے مخالف پر آکر اپنے ساتھ ملا
لیا اور مکہ مکرمہ پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے لگے فتح مکہ کے بعد نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں انیس دن قیام کرنے کے بعد سوال اٹھ کو بارہ ہزار کے لشکر
کے ساتھ وادی حنین کی جانب روانہ ہوئے لشکر کی تعداد دے کر باہر تو مسلمانوں کو کے
ذہن میں یہ خیال آیا کہ آج کوئی طاقت ہمیں اس کیفیت سے دوچار نہیں کرسکتی ان کا یوں
اپنی کثرت تعداد پر پر اترنا اللہ تعالی کو پسند نہ آی
ادھر شمشان اسلام اور مسلمانوں سے پہلے میدان میں
پہنچ کر جنگی تدبیریں اختیار کر چکے تھے جیسے ہی مسلمان میدان میں جنگ میں اتر کفار
نے اچانک حملہ کرتے ہوئے مسلمانوں پر تیروں کی بارش کر دی جس کی وجہ سے بدنظمی پیدا
ہوئی اور مسلمان اچانک اس قدر شدید حملے سے بھرا گئی اور وہ بھی طور پر مسلمانوں کے
پاؤں اکھڑنے لگے اس
موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے وفائی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے
میدان میں ڈٹے رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر پر سوار تھے جس کی رقم حضرت
ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ نے اور لگام حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے پکڑ رکھی
تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت اور درج ذیل کلمات ادا کرتے ہوئے دشمن کی
طرف چل پڑے
میں نبی ہوں اس بات کا کوئی
جواب نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کی
بات پر بھروسہ اور یقین کامل تھا کہ اللہ تعالی ہماری ضرور مدد فرمائے گا اور دین اسلام
کو غلبہ حاصل ہوگا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے چناچہ انہوں نے بلند آواز
سے مجاہدین کو پکارا اور کہا بیعت الرضوان والوں کہاں ہو یہ آواز سن کر تمام مسلمانوں
کو آپس میں لڑے اور تھوڑی دیر میدان جنگ میں عدل سے بھر گیا بنو ہوازن کے خلاف گھمسان
کی لڑائی شروع ہوگئی جلدی دشمن کے پاؤں اکھڑنے لگے اس بارے میں اللہ
تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نبوت پر موت عطا فرمائے نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم داعی کی شہادت دے کر مٹھی بھر مٹی اٹھائی اور کفار کی طرف پھینکی وہ مٹی
کے ہر شخص کی آنکھ میں چلی گئی ہیں اور وہ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے اللہ تعالی نے غصے
میں فرشتوں کے ذریعے مسلمانوں کی مدد فرمائی غزوہ حنین میں حضرت ابو طلحہ انصاری رضی
اللہ عنہ نے والے کفار کی تعداد تین سو صورت میں چار مسلمان شہید ہوئے
غزوہ حنین میں اللہ تعالی نے
اہل اسلام کے بے شمار مالک نعمت عطا فرما یا اس نعمت میں 6000 جنگی قیدی چوبیس ہزار
امید چالیس ہزار بکریاں اور چار ہزار کی ماں چاندنی شامل تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے مال غنیمت تقسیم نہیں کیا بلکہ دو ہفتے تک انتظار فرمایا تھا کہ شاید بنوں
والسلام قبول کرے اور مال غنیمت ان کو واپس کر دیا جائے لیکن اب نہ ہوا تو آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے مال غنیمت تقسیم فرما دیا ورنہ حنین کی وجہ سے متعدد قبائل دائرہ اسلام
میں داخل ہوئے اور اس میں مزید دور دراز کے علاقوں تک پھیل گیا غزوہ حنین میں مسلمانوں
کی نصرت فتح کے متعلق اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا